An Infinite Sentence About Leaving The Haram
* Consequences of leaving haraam *
Damascus writer Sheikh Ali Tantawi
The memo states:
There is a huge mosque in Damascus which is known as the "Mosque of Repentance".
The reason for naming this mosque * Masjid-e-Touba * is that it used to be a center of obscenity and denial.
In the seventh AH, a Muslim king bought it and built a mosque there.
"A student who was very poor, and famous for his self-esteem, was staying in a room in the same mosque.
* Two days had passed that he had not eaten anything and he had nothing to eat and no money to buy food ...
On the third day, with the intensity of hunger, he realized that he was about to die!
I started thinking that now I am in a state of reflexes that it is permissible to steal according to the Shari'ah, even the dead and or even the need.
That is why stealing was the best way.
⚪ [Sheikh Tantawi says:
This is a true story and I know these people very well and I am aware of the details of this story - and
I will only narrate the story, neither the order nor the decision]
This mosque is located in an ancient neighborhood and all the houses there are built in the ancient style in such a way that the roofs of each other are intertwined and the whole neighborhood can be reached from the roofs.
* The young man fell on the roof of the mosque and from there walked towards the houses of the neighborhood. When he reached the first house, he saw that there were some women there, so he bowed his head and left.
والے When I reached the next house, I saw that the house was empty, but the smell of food was coming from that house.
In the intensity of hunger, when the smell of food reached his mind, the iron attracted him like riba. The house had one floor - a balcony from the roof and then jumped into the courtyard.
Immediately reached the kitchen - I picked up the lid of the pan and there was stuffed eggplant curry in it.
He picked up an eggplant and didn't even care about the heat of the curry.
He bit the eggplant with his teeth and as soon as he wanted to swallow it, his mind returned to its place and his faith was awakened.
He said to himself:
God's refuge!
I am a student
Do I break into people's homes and steal ??
He was ashamed of his act, regretted and asked for forgiveness and then put the eggplant back in the pan.
And as soon as he came, he returned in amazement. He entered the mosque and attended the Sheikh's teaching circle.
However, he could not understand from the intensity of hunger what the Sheikh was teaching.
* When the Sheikh finished teaching and the people also became divided, then
A woman came there in full hijab -
(In those days women did not exist without hijab)
Talked to the sheikh and the student could not understand the conversation between the two.
The Sheikh looked around and found no one there except this student
He called her and said: Are you married?
The young man said: No!
Sheikh said: You do not want to get married?
The young man remained silent.
The Sheikh then said: Tell me, do you want to get married or not?
The young man replied: By God, I do not have money for a morsel of bread ...
How do I get married?
Sheikh said: This woman has come and told me that her husband has died and she is back in this city and she has no relatives in the world except a weak uncle ...
She has brought it with her uncle .. ..and he is sitting in a corner of this mosque at the moment ... and this woman has inherited a house and property from her husband ...
Now she has come and wants to marry a man who is her husband and guardian according to sharee'ah - so that she will be safe from loneliness and ugliness.
Will you marry her
The young man said: Yes
And then he asked her: Do you accept him as your husband?
He also responded positively ...
The sheikh blocked the woman's uncle and two witnesses, read their contract, and paid the woman's dowry instead of the student's, and then said to the woman: Hold your husband's hand.
She took his hand and led her husband towards her house.
When she entered the house, she removed the veil from her face ...
The young man was amazed at the beauty of his wife!
And when he turned to this house, he saw that it was the same house he had entered ... The wife asked the husband to bring you something to eat?
Said: Yes ..
He picked up the lid of the pan and looked at the eggplant and said: It is strange who came to the house and he has cut the eggplant with his teeth ..?! The young man started crying and told him his story ...
The wife said: This is the result of your honesty and piety. You refrained from eating haraam eggplant, so Allah gave you the whole house and the owner of the house in a lawful way ..!.
* Very beautiful and capable Tamil ... *
.
سبحان_الله!
* Whoever forsakes a sin for the sake of Allah and fears Him, Allah will give him something better than that *
*حرام_کوچھوڑنےکانتیجہ*
دمشق کے ادیب شیخ علی طنطاوی نے اپنی
یادداشتوں میں لکھا ہے کہ:
دمشق میں ایک بہت بڑی مسجد ہے کہ جو *"مسجد جامع توبہ"* کے نام سے مشہور ہے-
اس مسجد کا نام *مسجدتوبہ* رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ وہاں پہلے فحشاء ومنکرات کا مرکز تها💥
ساتویں ہجری میں ایک مسلمان بادشاه نے اس کو خرید کر وہاں ایک مسجد تعمیر کرائی-
" ایک طالب علم کہ جو بہت زیادہ غریب, اور عزت نفس میں مشہور تها وہ اسی مسجد کے ایک کمرے میں ساکن تها-
🌺دو روز گزر چکے تھے کہ اس نے کچھ نہیں کھایا تھا اور اس کے پاس کھانے کے لئے کوئی چیز نہیں تهی اور نہ ہی کھانا خریدنے کے لیے کوئی پیسہ اس کے پاس تھا ...
تیسرے روز بهوک کی شدت سے اس نے احساس کیا کہ وہ مرنے کے قریب ہے!
سوچنے لگا کہ اب میں اضطراری حالت میں ہوں کہ شرعا حتی مردار اور یا حتی ضرورت کے مطابق چوری جائز ہے.
اسی بنا پر چوری کا راستہ بہترین راه تهی.
⚪ [شیخ طنطاوی کہتے ہیں:
یہ سچا واقعہ ہے اور میں ان لوگوں کو اچهی طرح جانتا ہوں اور اس واقعہ کی تفصیل سے اگاہ ہوں- اور
میں صرف حکایت بیان کرونگا نہ حکم نہ ہی فیصلہ ]
یہ مسجد ایک قدیمی محلہ میں واقع ہے اور وہاں تمام مکانات قدیمی طرز پر اس طرح بنے ہوئے ہیں کہ ایک دوسرے کی چھتیں آپس میں ملی ہوئی ہیں اور چهتوں سے ہی سارے محلہ میں جایا جاسکتا ہے-
🌼یہ جوان مسجد کی چھت پرگیا اور وہاں سے محلہ کے گھروں کی طرف چل دیا پہلے گھر میں پہنچا تو دیکھا وہاں کچھ خواتین ہیں تو سر جهکاکے وہاں سے چلاگیا-
🌟 بعد والے گهر پہنچا تو دیکها گهر خالی ہے لیکن اس گهر سے کھانے کی خوشبو آرہی ہے-
بهوک کی شدت میں جب کھانے کی خوشبو اس کے دماغ میں پہنچی تو آہن ربا کی مانند اس کو اپنی طرف کھینچ لیا. یہ مکان ایک منزل تها- چھت سے بالکونی اور پهر وہاں سے صحن میں کود گیا.
فورا باورچی خانے میں پہنچا - دیگچی کا ڈهکن اٹھایا تو اس میں بهرے ہوئے بینگن کا سالن تها-
ایک بینگن اٹهایا بهوک کی شدت سے سالن کے گرم ہونے کی بهی پرواہ نہیں کی-
بینگن کو دانتوں سے کاٹا اور جیسے ہی نگلنا چاہا تو اسی وقت عقل اپنی جگہ واپس آگئی اور اس کا ایمان جاگ گیا-
اپنے آپ سے کہنے لگا:
خدا کی پناہ!
میں طالب علم ہوں
لوگوں کے گهر میں گهسوں اور چوری کروں؟؟
اپنے اس فعل پر شرم آگئ ,پشیمان ہوا اور استغفار کیا اور پهر بینگن کو واپس دیگچی میں رکھ دیا .
🍂اور جیسے آیا تها ویسے ہی سراسیمہ واپس لوٹ گیا- اور مسجد میں داخل ہوکر شیخ کے حلقہ درس میں حاضر ہوا-
درحالیکہ بهوک کی شدت سے سمجھ نہیں پارہا تھا کہ شیخ کیا درس دے رہے ہیں؟
🍁جب شیخ درس سے فارغ ہوئے اور لوگ بهی متفرق ہوگئے، تو
ایک خاتون مکمل حجاب میں وہاں آئی -
(اس زمانے میں خواتین کا بغیر حجاب کے وجود نہیں تها)
شیخ سے کچھ گفتگو کی اور وہ طالب علم ان دونوں کی گفتگو نہیں سمجھ سکا ..
شیخ نے اپنے اطراف میں نگاہ کی تو اس طالب علم کے علاوہ کسی کو وہاں نہ پایا… پهر
اس کو آواز دی اور کہا: تم شادی شدہ ہو ؟
جوان نے کہا: نہیں!
شیخ نے کہا: تم شادی نہیں کرنا چاہتے؟
جوان خاموش رہ گیا…
شیخ نے پھر کہا: مجھے بتاؤ تم شادی کرنا چاہتے ہو یا نہیں؟
اس جوان نے جواب دیا: خدا کی قسم میرے پاس ایک لقمہ روٹی کے لئے پیسے نہیں ہیں...
میں کس طرح شادی کروں؟
شیح نے کہا: یہ خاتون آئی ہے اس نے مجھے بتایا ہے کہ اس کا شوہر وفات پاگیا ہے اور اس شہر میں بےکس ہے اور اس کا دنیا میں سوائے ایک ضعیف چچا کے کوئی عزیز و رشتہ دار نہیں ہے...
اپنے چچا کو یہ اپنے ساتھ لیکر آئی ہے .. ..اور وہ اس وقت اس مسجد کے ایک گوشہ میں بیٹھا ہوا ہے ...اور اس خاتون کو اس کے شوہر سے گهر اور مال ارث میں ملا ہے...
اب یہ آئی ہے اور ایسے مرد سے شادی کرنا چاہتی ہے جو شرعا اس کا شوہر اور اس کا سرپرست ہو- تاکہ تنہائی اور بدطینت انسانوں سے محفوظ رہے.
کیا تم اس سے شادی کروگے ؟
جوان نے کہا: ہاں🌹
اور پھر اس خاتون سے پوچھا: کہ تم اس کو اپنے شوہر کے طور پر قبول کرتی ہو؟
اس نے بھی مثبت جواب دیا...
شیخ نے اس خاتون کے چچا اور دو گواہوں کو بلاکر ان دونوں کا عقد پڑھ دیا اور اس طالب علم کے بجائے خود اس خاتون کا مہر ادا کیا- اور پهر اس خاتون سے کہا: اپنے شوہر کا ہاتھ تھام لو.
اس نے ہاتھ تهام لیا اور اپنے گهر کی طرف اپنے شوہر کی رہنمائی کی ..
جب گهر میں داخل ہوئی تو اپنے چہرے سے نقاب ہٹادیا...
وہ جوان اپنی زوجہ کے حسن و جمال سے مبہوت ہوگیا!
اور جب اس گهر کی طرف متوجہ ہوا تو دیکھا کہ وہی گھر ہے جس میں وہ داخل ہوا تها .... زوجہ نے شوہر سے پوچها کہ تمہیں کچھ کهانے کے لئے لے آوں ؟
کہا: ہاں..
اس نے دیگچی کا ڈهکن اٹهایا اور بینگن کو دیکها اور بولی: عجیب ہے گھر میں کون آیا تھا اور اس نے بینگن کو دانتوں سے کاٹا ہے ..؟! وہ جوان رونے لگا اور اپنا قصہ اس کو سنادیا...
زوجہ نے کہا: یہ تمہاری امانت داری اور تقوی کا نتیجہ ہے تم نے حرام بینگن کهانے سے اجتناب کیا تو الله نے سارا گھر اور گھر کی مالکہ کو حلال طریقے سے تمہیں دیدیا..!.
*بہت خوبصورت اور قابل تامل...* 🌹
.
سبحان_الله!
*جو کوئی الله کی خاطر کسی گناہ کو ترک کرے اور تقوی اختیار کرے تو الله اس کے مقابل میں بہتر چیز اس کو عطا کرتا ہے*
بہت بہترین
ReplyDelete