Allah will be seen only in this world

Allah will be seen only in this world People think that the vision of Allah will happen after death It will be in heaven, but it will only be for those who have seen God in the world Had the vision of Allah been common after death, the Prophet would not have asked for the vision of Allah in this world, but would have passed away quietly and would not have regretted not being a follower of the Holy Prophet (peace be upon him). Translation: Whoever is blind in this world (by meeting Allah) will also be blind in the Hereafter (by seeing Allah). (Al-Quran) When Prophet Moses (peace be upon him) saw Allah If you express your desire, the answer will come. If the answer comes, you will not be able to bear it He asked, "Who can see?" The answer is that one can see my beloved and one can see his ummah Moses was glorified that I would become a prophet and see less than one ummah He said, "Look at the mountain. If it is right, then you will be able to see." The mountain appeared and it burned and turned red. And Moses (peace be upon him) fainted. When he regained consciousness, it was on his tongue. I wish I had been born in the Ummah of Muhammad (peace be upon him). When God said to Jesus, "I have chosen you to prophesy," Jesus said, "Come forward." He said: You have no patience Jesus said, "Then who can see?" Allah said, "One can see my beloved and his followers." Jesus said, "I will accept it again in prophecy if you make me a follower of your beloved." God approved of this Now Hazrat Eesa (peace be upon him) will come to Dana as a ummah and will visit Allah after learning the lesson of seeing Allah through Imam Mahdi. Alas, the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) longed to become the Ummah of Muhammad and the Ummah was lost in the world اد ﺑﮯ ﺯﻭﺭ ﮨﯿﮟ Atheism ﺳﮯ ﺩﻝ ﮨﯿﮟ ﺑﺎﻋﺚ ﺭﺳﻮﺍﺋﯽ ﺭﺳﻮﺍﺋﯽ ﺀ ﮨﯿﮟ ( Allama Iqbal ) Translation: And I am in your breath and in your soul, do you not see? (Al-Quran) Translation: And we are even closer to the aorta. He said in Hadith Qudsi Translation: I do not sleep in the heavens or in the earth, but I sleep in the heart of a believing servant. Translation: The heart of the believer is the Throne of Allah. (Al-Quran) Therefore, for the knowledge of one's Lord, man has to travel within himself and obtain the reality of his Lord from the reality of his caste. In the hadith Qudsi, Allah states: Translation: "He who knows his own self has certainly known his Lord." (Qur'an) Just as two things are required to see something in this world, one eye (light of sight) and the other light (sun or artificial light). There are also two things that are required: an esoteric or hearty eye (Noor-e-Basirat) and another. It is divine: "He who is blind in this world will remain blind in the Hereafter as well." Translation: So these (external) eyes are not blind, but the hearts that are in the breasts are blind. (Qur'an) Hazrat Ghaus-ul-Azam (may Allah be pleased with him) clearly says in Al-Fath Al-Rabbani, "Our Lord is present and can be seen." Hazrat Imam Abu Hanifa says: I have seen Allah 99 times in my dreams Hazrat Ali, may Allah bless him and grant him peace, says: "I do not worship my Lord until I see Him." Hazrat Umar (may Allah be pleased with him) said: "My heart saw my Lord through the light of the Lord." اللہ کا دیدار صرف دنیا میں ہوگا لوگ سمجھتے ہیں اللہ کا دیدا مرنے کے بعد ہوگا جنت میں ہوگا لیکن وہ بھی صرف ان کو ہوگا جو دنیا میں اللہ کو دیکھ چکے اگر مرنے کے بعد اللہ کا دیدار عام ہوتا تو نبی دنیا میں اللہ کا دیدار نہ مانگتے بلکہ چپ چاپ دنیا سےچلے جاتے نہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امتی نہ ہونے کی حسرت کرتے ترجمہ :جو شخص اس دنیا میں (لقائے الٰہی سے) اندھا رہا وہ آخرت میں بھی (دیدارِ الٰہی کرنے سے) اندھا رہے گا۔ (القرآن) حضرت موسی' علیہ سلام نے جب اللہ کو دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا تو جواب آیا تو جواب آیا تیرے اندر تاب نہیں انہوں نے پوچھا پھر کون دیکھ سکتا ہے جواب ملا ایک میرا محبوب اور ایک اس کی امت دیکھ سکتی ہے حضرت موسی' کو جلال آگیا کہ میں ایک نبی ہو کر ایک امتی سےکم بولے دیدار دے دیکھا جاۓگا اللہ نے فرمایا پہاڑ کی طرف دیکھا یہ صحیح رہا تو , تو دیکھ سکے گا پہاڑ پر تجلی ہوئ اور وہ جل کر سرمہ بن گیا. اور حضرت موسی' علیہ سلام بیحوش ہو گۓ جب ہوش آیا تو ان کی زبان پر تھا کاش مجھے امت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم میں پیدا کیا ہوتا حضرت عیسی' علیہ سلام کو جب خدا نے کہا میں نے تجھے نبوت کے لیۓ چنا ہے تو حضرت عیسی' نے فرمایا سامنے آ اللہ نے فرمایا تیرے اند تاب نہیں حضرت عیسی' نے کہا پھر کون دیکھ سکتا ہے اللہ نے کہا ایک میرا محبوب اور اس کا امتی دیکھ سکتا ہے تو حضرت عیسی' نے کہا نبوت میں پھر قبول کروں گا اگر تو مجھے اپنے محبوب کا امتی بنا دے اللہ نے یہ منظور کیا اب حضرت عیسی' علیہ سلام دنا میں امتی بن کر آئیں گے اور امام مہدی سے بیت ہو کر اللہ کے دیدار کا سبق لے کر اللہ کا دیدار کریں گے افسوس نبی امت محمدی بننے کے لیۓ ترستے رہے اور امتی دنیا میں گم ہوگئ ﮨﺎﺗﮫ ﺑﮯ ﺯﻭﺭ ﮨﯿﮟ الحاد ﺳﮯ ﺩﻝ ﺧﻮﮔﺮ ﮨﯿﮟ ﺍﻣﺘﯽ ﺑﺎﻋﺚِ ﺭﺳﻮﺍﺋﯽ ﺀِ ﭘﯿﻐﻤﺒﺮ ﮨﯿﮟ ( علامہ اقبال ) ترجمہ :اور میں تمہاری سانس اور تمہاری جان کے اندر ہوں کیا تمہیں دکھائی نہیں دیتا۔ (القرآن) ترجمہ: اور ہم تو شہ رگ سے بھی نزدیک ہیں۔ حدیثِ قدسی میں فرمایا ترجمہ:نہ میں آسمانوں میں سماتا ہوں نہ زمینوں میں لیکن بندہ مومن کے دل میں سما جاتا ہوں۔ ترجمہ: مومن کا قلب اللہ کا عرش ہے۔ (القرآن) اسی لیے اپنے رب کی معرفت کے لیے انسان کو اپنے باطن میں ہی سفر کرنا ہے اور اپنی ذات کی حقیقت سے اپنے رب کی حقیقت حاصل کرنا ہے۔ حدیث قدسی میں اللہ بیان فرماتا ہے: ترجمہ: ''جس نے اپنی ذات کو پہچانا اس نے یقیناًاپنے رب کو پہچانا۔'' (القرآن) جس طرح اس دنیا میں کسی چیز کو دیکھنے کیلئے دو چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے ایک آنکھ (نورِ بصارت) دوسری روشنی (سورج یا مصنوعی روشنی) اگر ایک چیز کی بھی کمی ہو تو کچھ دیکھا نہیں جا سکتا اس طرح باطن میں دیکھنے کے لئے بھی دو چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے ایک باطنی یا قلبی آنکھ (نورِبصیرت) اور دوسرا اسمِ ذات کانور-اور اللہ تعالیٰ کو اسمِ ذات کے نور ہی سے دیکھا جاسکتا ہے اسی لئے سورہ بنی اسرائیل کی آیت نمبر72میں اسی باطنی اندھے پن کا ذکر ہے فرمانِ الٰہی ہے:''جو اس دنیا میں اندھا ہے وہ آخرت میں بھی اندھا ہی رہے گا'' یعنی جو یہاں دیدار یا نورِ بصیرت سے محروم ہے وہ آخرت میں بھی دیدار یا نورِ بصیرت سے محروم رہے گا۔(شمس الفقرا)) ترجمہ: پس یہ (ظاہری) آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل اندھے ہیں جو سینوں میں ہیں۔(القرآن) حضرت غوث الاعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ الفتح الربانی میں واضح طور پر فرماتے ہیں ''ہمارا پروردگار موجود ہے اور دیکھا جا سکتا ہے۔'' حضرت امام.ابو حنیفہ فرماتے ہیں میں نے اللہ کو خواب میں 99 بار دیکھا ہے حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا فرمان ہے ''میں اپنے رب کی اس وقت تک عبادت نہیں کرتا جب تک کہ اُسے دیکھ نہ لوں۔'' حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا ''میرے دل نے اپنے رب کو نورِ ربی کے واسطہ سے دیکھا۔'

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

Ataullah Shah Bukhari says

. Fitna Beacon House Schools .

An Excuse to Kiss (A Sahabi to Prophet Muhammad s.w.)