Meat rich food

* Meat rich food * Meat is a physical need of human beings which helps in keeping a person healthy and strong and also strengthens the immune system. It has the power and ability to fight various diseases. People who consume more meat are more than other people. They are powerful, yet excessive consumption of meat is also a wake-up call. Meat is a favorite food of people all over the world and is also called the food of the rich. The people of these two countries, along with Land and Argentina, eat more than 100 kg of meat per person per year, which is equivalent to fifty chickens or half a cow. In most Western European countries, 80 to 90 kg of meat is consumed per person per year One reason is rising incomes because when we compare meat consumption in different countries, we find that in general, the richer we are, the more meat we eat. On the other hand, the poorer countries eat less meat. The average Ethiopian person weighs only seven kilograms a year An Igerian eats nine kilograms of meat in fast-growing countries such as China and Brazil. Meat consumption has also increased. Kenya has not seen much difference in meat consumption since 1960, but in China where five kilograms. Meat used to be eaten. Now 20 kg of meat is eaten. Similarly, according to the current situation in Brazil, the consumption of meat has doubled. In India, the income has tripled since 1990, but this proportion has not increased. And there are other Hindu beliefs. According to a survey, two-thirds of Indians eat some amount of meat, yet the lowest consumption of meat in the world is in India, where it is estimated at 4 kg per person per year. In many countries, the consumption of meat has gone beyond the limits of moderation, which is causing more harm than good. Excessive consumption of meat increases the amount of uric acid in the body and leads to many diseases. *گوشت امیروں کی خوراک* گوشت انسان کی جسمانی ضرورت ہے جسکے استعمال سے انسان تندرست و توانا رہتا ہے اور اسکی قوت مدافعت بھی مضبوط ہوتی ہے جو مختلف بیماریوں کا مقابلہ کرنے کی طاقت اور صلاحیت رکھتی ہے جو لوگ گوشت کا زیادہ استعمال کرتے ہیں وہ دوسرے افراد کے مقابلے میں زیادہ طاقتور ہوتے ہیں پھر بھی حد سے زیادہ گوشت کا استعمال بھی خطرے کی گھنٹی ہے گوشت دنیا بھر میں لوگ شوق سے کھاتے ہیں اور اسے امیروں کی خوراک بھی کہا جاتا ہے اگر جائزہ لیا جائے تو گوشت خوری کے میزانیئے میں امریکا اور آسٹریلیا سرفہرست ہیں نیوزی لینڈ اور ارجنٹائن کے ساتھ ان دونوں ممالک کے باشندے بھی سالانہ فی کس 100 کلو گرام سے زیادہ گوشت کھاتے ہیں جو پچاس چکن یا آدھی گائے کے برابر ہے مغربی یورپ کے بیشتر ممالک میں فی کس 80 سے 90 کلو گرام گوشت سالانہ کھایا جاتا ہے جسکی ایک وجہ بڑھتی ہوئ آمدنی ہے کیونکہ ہم جب مختلف ملکوں میں گوشت کے استعمال کا موازنہ کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ عموما" ہم جتنے زیادہ امیر ہوتے ہیں اتنا ہی زیادہ گوشت کھاتے ہیں دوسری طرف دیکھیں کہ غریب ملکوں میں گوشت کم کھایا جاتا ہے ایتھوپیا کا ایک اوسط شخص سال میں صرف سات کلو گرام اور نائیجیریا کا شہری نو کلو گوشت کھاتا ہے تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ممالک مثلا" چین اور برازیل میں بھی اب گوشت کا استعمال بڑھ گیا ہے کینیا میں 1960 سے اب تک گوشت کے استعمال میں کوئ خاص فرق نظر نہیں آیا لیکن چین میں جہاں پانچ کلو گوشت کھایا جاتا تھا اب بیس کلو گوشت کھایا جاتا ہے اسی طرح برازیل میں بھی موجودہ صورتحال کے مطابق گوشت کا استعمال دگنا ہو چکا ہے بھارت میں 1990 کے بعد تین گنا آمدنی بڑھی ہے لیکن اس تناسب سے گوشت کا استعمال نہیں بڑھا جسکی وجہ اسکے گئوماتا اور دیگر ہندوانہ عقائد ہیں ایک سروے کے مطابق دو تہائ بھارتی گوشت کی کچھ نہ کچھ مقدار ضرور کھاتے ہیں پھر بھی پوری دنیا میں گوشت کا سب سے کم استعمال بھارت میں ہوتا ہے جہاں فی کس چار کلو سالانہ کا تخمینہ لگایا گیا ہے بہت سے ممالک میں گوشت کا استعمال حد اعتدال سے بہت آگے بڑھ چکا ہے جسکی وجہ سے فائدے کے بجائے نقصان ہو رہا ہے اسکے زیادہ استعمال سے جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور کئ امراض جنم لیتے ہیں

Comments

Post a Comment